ایک جنگل میں چھوٹا سا تالاب تھا،جس میں بہت سے مینڈک آپس میں ہنسی خوشی اور اتفاق سے رہتے تھے۔ایک بار ایسا ہوا کہ بارش نہ ہونے کی وجہ سے تمام درخت اور پودے مرجھانے لگے۔دور دور کے جنگلی جانوروں نے اپنی پیاس بجھانے کے لئے اس تالاب کا رُخ کیا۔
آہستہ آہستہ تالاب کا پانی کم ہونے لگا اور بہت سے مینڈک ان بڑے جانوروں کے پاؤں کے نیچے آکر کچلے گئے ۔رہے سہے مینڈک اپنی جان بچانے کے لئے کسی اور جگہ جانے کا سوچ رہے تھے،مگر وہاں دور دور تک کوئی تالاب نہیں تھا۔ایک دن اس جنگل میں کسی کالج کے طالب علم پہنچے،جنھیں لیبارٹری میں تجربے کرنے کے لئے کچھ مینڈک چاہیے تھے۔
انھیں دیکھ کر تالاب کے سارے مینڈک ڈر کے مارے چھپ گئے۔ایک بوڑھے مینڈک نے کہا:”ہم میں سے کچھ مینڈک ان لوگوں کے پاس جا کر ان سے مدد مانگتے ہیں،شاید یہ ہماری کچھ مدد کر سکیں۔
“
یہ سن کر باقی سب مینڈکوں نے احتجاج کیا کہ ان کی تعداد پہلے ہی بہت کم رہ گئی ہے،اگر مزید مینڈکوں کو بھی وہ اپنے ساتھ لے گئے تو جنگل میں تو ان کی نسل ہی ختم ہو جائے گی۔
بوڑھے مینڈک نے کہا:”میری بات غور سے سنو۔میں بھی ساتھ جاؤں گا اور وہاں کسی سے مدد کی اپیل کروں گا کہ ہماری نسل بچانے میں ہماری مدد کریں۔ ویسے انسان اتنے بُرے بھی نہیں ہوتے،جتنا ہم نے انھیں سمجھ رکھا ہے۔انسانوں سے زیادہ تو جنگلی جانور خطرناک ہوتے ہیں،جنھوں نے ہمارے بہت سے مینڈکوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
“
ان سب میں تین چار مینڈک بہت سمجھ دار تھے،انھوں نے کہا:”باقی سب کی سلامتی کے لئے ہم اپنی جان قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔“
جیسے ہی جنگل میں وہ لوگ تالاب کے پاس آئے ،بوڑھا مینڈک ان کے سامنے گیا اور کہا:”تم لوگ کیا چاہتے ہو؟“
”ہم ایک میڈیکل کالج کے طالب علم ہیں اور ہمیں تجربات کرنے کے لئے کچھ مینڈکوں کی ضرورت ہے۔
“ایک طالب علم نے جواب دیا۔
”ٹھیک ہے،لیکن اپنے ساتھیوں کے ساتھ میں بھی جاؤں گا۔مجھے تمہارے کالج کے پروفیسر سے کچھ بات کرنی ہے۔“
ان لوگوں نے سب مینڈکوں کو شیشے کے بڑے جار میں ڈالا اور وہاں سے چلے گئے۔باقی رہ جانے والے مینڈک اپنے ساتھیوں کے لئے پریشان تھے وہ بوڑھے مینڈک کی کامیابی کے لئے دعا مانگنے لگے۔
تجربہ گاہ میں جانے کے بعد انھوں نے بوڑھے مینڈک کو جار سے نکال کر پلیٹ میں رکھا اور پروفیسر کو بلانے چلے گئے۔پروفیسر نے آکر بوڑھے مینڈک سے پوچھا:”وہ اس سے کیوں ملنا چاہتا تھا؟“
بوڑھے مینڈک نے آنسو بہانا شروع کر دیئے اور جنگل میں ہونے والے واقعات سے پروفیسر صاحب کو آگاہ کر دیا۔
بوڑھے مینڈک کی بات سن کر پروفیسر صاحب کو دکھ ہوا۔انھوں نے کہا:”ٹھیک ہے میں تمہاری مدد کرنے کے لئے تیار ہوں۔مجھے پہلے جا کر پورے جنگل کا معائنہ کرنا ہو گا۔“
یہ کہہ کر پروفیسر صاحب نے اپنے ایک شاگرد کو ان مینڈکوں کا خیال رکھنے کو کہا اور خود کچھ ساتھیوں کو لے کر جنگل کی طرف چلے گئے۔
Zeba Islam
22-Nov-2021 06:30 PM
Very nice
Reply
Punam verma
07-Sep-2021 09:28 AM
👍🏻👍🏻👍🏻👍🏻
Reply
Amir
06-Sep-2021 05:19 PM
👍🏻👍🏻👍🏻
Reply